❤️ محمد بن ابوبکر بن قحافہ (رض) : (پوسٹ 1)
❤️ محب علی (ع) و اھلبیت علیہم السلام -
❤️ (پوسٹ 1) 1/2
❤️ کیا ابوبکر بن قحافہ :
❤️ امام جعفر صادق (ع) کا نانا تھا ??
❤️ کیا یہ قول امام جعفر صادق (ع) ھے ، کہ ابوبکر نے مجھکو دو بار جنا ??
❤️ یہ قصہ کیا ھے ۔ اور اسکی حقیقت کیا ھے ۔
❤️ زبردست علمی ، سچی اور کھری باتیں ۔
❤️ موالیان و محبان حیدر کرار کیلیئے ایک محب کے واقعات : حضرت محمد بن ابوبکر بن ابو قحافہ (رض) کے مختصر حالات زندگی : ( معاویہ کے حکم پر آپکو گدھے کی کھال میں سی کر زندہ جلایا گیا ) 14 صفر یوم شہادت !!
❤️ محمد بن ابی بکر (رض) جلیل القدر عظیم المنزلت خواص و حوارین امیرالمؤمنینؑ علی ابن ابی طالب علیہ الصلوات و والسلام میں سے تھے - بلکہ بمنزلہ آپؑ (ع) کے فرزند کے تھے ۔ چونکہ انکی والدہ اسماء بنت عمیس (رض) پہلے جعفر بن ابی طالبؑ (ع) کی بیوی تھی - جعفر طیارؑ (ع) کے بعد ابوبکر کی زوجہ ہوئیں اور حجۃ الوداع کے سفر میں محمد (رض) بن ابوبکر کو جنم دیا - ابوبکر کی وفات کے بعد امیرالمؤمنینؑ (ع) کے حرم میں داخل ھوئیں - تو اسکے ساتھ محمد بن ابی بکر (رض) اور ام کلثوم بنت ابی بکر بھی والدہ کے ھمراہ خانہ اھلبیت (ع) میں آ گئیں -
❤️ اسلیئے لا محالہ محمد بن ابی بکر (رض) نے حضرت امیرؑ (ع) کی گود میں تربیت پائی - اور امیرالمومنین (ع) سے ھی کسب فیوض کیا - اور حضرتؑ (ع) کے علاوہ انہوں نے کسی باپ کو نہیں پہچانا - یہاں تک کہ امیرالمؤمنینؑ (ع) نے فرمایا : کہ محمد (رض) صلب ابوبکر سے میرا بیٹا ھے -
❤️ محمد (رض) جنگ جمل و صفین میں حاضر تھے اور جنگ صفین کے بعد امیرالمؤمنینؑ (ع) نے حکومت مصر انہیں عطا فرمائی - یہ تربیت کا ھی اثر تھا ۔ کہ جنگ جمل میں بھی مولا علی (ع) کی حمایت و نصرت میں تھا ۔ اور اپنی بہن عائشہ ام المومنین کے مخالف تھا - اور جنگ صفین میں بھی حضرت علی (ع) کی ھمراھی و حمایت میں تھا -
38 ھجری میں معاویہ نے عمرو بن عاص ، معاویہ بن خدیج اور ابواعور سلمی کو ایک گروہ عظیم کے ساتھ مصر کی طرف روانہ کیا - معاویہ کے گھناونے کارناموں میں کچھ اھم ترین افراد میں ایک یہی عمرو بن عاص تھا - اور ایک مغیرہ بن شعبہ ھے - جلال الدین سیوطی تاریخ الخلفاء صفحہ 301 سطر 6 پر درج کرتے ھیں :
❤️ دو شخصیتوں نے معاویہ کیطرف سے مسلمانوں میں فساد کا بیج بویا - (1) : عمرو بن عاص ، جس نے معاویہ کی جانب سے صفین میں نیزوں پر قرآن شریف بلند کروائے - (2) : دوسری فتنہ انگیز شخصیت مغیرہ بن شعبہ ھے - جو معاویہ کیطرف سے کوفہ کا گورنر تھا - معاویہ کے مصر کیطرف بھیجے گئے لشکر (عمرو بن عاص ، معاویہ بن خدیج - ابواعور) کے لوگوں نے عثمان کے ھوا خواھوں کیساتھ مل کر محمد (رض) سے جنگ کی - اور انہیں گرفتار کر لیا - پس معاویہ بن خدیج نے محمد (رض) کا سر پیاس کی حالت میں قلم کیا - اور انکا جسم گدھے کے چمڑے میں رکھ کر جلایا ۔ محمد (رض) کی عمر اس وقت اٹھائیس برس تھی -
حوالہ جات ملاحظہ ھوں :
مشکوات شریف جلد 3 صفحہ 417 -
تاریخ ابو الفداء صفحہ 154 -
خلافت ملوکیت صفحہ 178 -
فتوح البلدان بلاذری صفحہ 329 - وغیرہ ۔۔
❤️ جلال الدین السیوطی لکھتے ھیں کہ :
حضرت علی (ع) کے (عدل) کیوجہ سے دشمن بہت زیادہ تھے - انہوں نے حضرت علی (ع) میں بہت عیوب تلاش کیئے - اور جب کوئی عیب نظر نہیں آیا - تو پھر وہ اس شخص (معاویہ) کے مداحوں میں شامل ھو گئے - جسنے حضرت علی (ع) سے جنگ کی - اور جو نہایت ھوشیار اور حیلہ گر تھا - (تاریخ الخلفاء السیوطی صفحہ 293)
❤️ کہتے ھیں کہ : جب یہ خبر انکی والدہ تک پہنچی ۔ تو غم و غصہ کی زیادتی کیوجہ سے انکے پستان سے خون نکل آیا - اور انکی پدری بہن بیبی عائشہ نے قسم کھائی ۔ کہ جب تک زندہ ھوں کوئی پکی ھوئی چیز نہیں کھاؤں گی - اور ھر نماز کے بعد معاویہ ، عمرو بن عاص اور معاویہ بن خدیج پر لعنت کرتی تھیں ۔ جب محمد (رض) کی شہادت کی خبر امیرالمؤمنین (ع) کو پہنچی - تو آپ بہت محزون و غمگین ھوئے اور محمد (رض) کی موت کی خبر ابن عباس (رض) کو ان کلمات کیساتھ بصرہ میں تحریر کی : کہ بیشک مصر فتح ھو چکا ھے - اور محمد بن ابی بکر (رض) خدا اس پر رحم کرے شہید ھو گیا ھے - اسکے ثواب کی امید ھم خدا سے رکھتے ھیں - جو کہ مخلص بیٹا تھا ۔ اور سخت کام کرنے والا تھا اور چمکنے والی تلوار اور دشمن کو دفع کرنے والا رکن اور ستون تھا - میں نے لوگوں کو اس سے مل جانے پر ابھارا تھا ۔ اور اسکی فریاد رسی کا حکم دیا تھا - اس واقعہ کے ھونے سے پہلے انہیں خلوت و جلوت میں جاتے آتے بلایا تھا - ان میں سے کوئی تو کراھت کیساتھ آتا ھے ۔ اور جھوٹے بہانے حیلے بناتا ھے اور کوئی مدد نہ کرتے ھوئے بیٹھ رھتا ھے -
❤️ میں خدا سے دعا مانگتا ھوں - کہ وہ مجھے جلدی ان سے چھٹکارا دلائے - خدا کی قسم !! اگر دشمن سے ٹکراؤ میں مجھے شہادت کی امید نہ ھو - اور مینے اپنے نفس کو مرنے کیلیئے پورے طور پر تیار نہ کیا ھو - تو میں دوست رکھتا ھوں کہ ان لوگوں کیساتھ ایک دن بھی نہ گزاروں - اور نہ کبھی میری ان سے ملاقات ھو ۔ ابن عباس (رض) جب محمد (رض) کی شہادت سے مطلع ھوئے تو امیرالمؤمنینؑ (ع) کے پاس تعزیت کیلیئے بصرہ سے کوفہ آئے اور حضرت (ع) سے تعزیت کی -
❤️ امیرالمؤمنینؑ (ع) کا ایک جاسوس شام سے آیا - اور کہنے لگا اے امیرالمؤمنینؑ (ع) معاویہ کو محمد (رض) کی شہادت کی خبر ملی - تو وہ منبر پر گیا ۔ اور لوگوں کو بتایا - شام کے لوگ اتنے خوش ھوئے ۔ کہ مینے انہیں اسطرح کبھی کسی موقع پر خوش نہیں دیکھا تھا - تو حضرتؑ (ع) نے فرمایا : ھم اسی قدر مغموم ھیں جتنے وہ خوش ھیں - بلکہ ھمارا غم و اندوہ کئی گنا زیادہ ھے -
❤️ اور روایت ھے کہ :
آپؑ (ع) نے محمد (رض) کے حق میں فرمایا -
کہ میرا پروردہ تھا اور میں اسکا باپ اور اسے بیٹا سمجھتا تھا - محمد بن ابی بکر (رض) مادری بھائی ھیں ، عبداللہ بن جعفرؑ (ع) ، عون بن جعفرؑ (ع) ، اور محمد بن جعفر طیارؑ (ع) کے اور یحیٰ بن امیرالمؤمنینؑ (ع) کے اور ابن عباس (رض) کی خالہ کے بیٹے ھیں - اور قاسم (ع) فقیہ مدینہ کے باپ ھیں - جو کہ امام جعفر صادقؑ علیہ السلام کے نانا تھے ۔ ( احسن المقال ترجمہ منتہی الآمال شیخ عباس قمیؒ )
❤️ ایک گروپ ممبر کا سوال ،
❤️ اور ۔۔۔۔۔ اسکا جوابی علمی جواب :
آپ سبکیلیئے ۔۔۔۔۔ !!
آپ (گروپ ممبر) نے کہا :
کہ معترضین کہتے ھیں ۔ کہ ابوبکر بن قحافہ حضرت امام جعفر صادق (ع) کے نانا تھے ۔ اسکی حقیقت اور تفصیل آگاہ کیجیئے ۔۔۔۔۔ جزاک اللہ خیر !! اور کیا وجہ ھوئی کہ امام باقر علیہ السلام کی شادی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ابوبکر کی پڑپوتی سے ھوئی ??
❤️ جواب :
❤️ برادر ایمانی و دیگر معزز گروپ ممبران :
یہ بات درست ھے ۔ کہ امام باقر علیہ السلام کی زوجہ اور امام صادق علیہ السلام کی والدہ جناب ام فروہ سلام اللہ علیہا پہلے خلیفہ ابوبکر کی نسل سے تھیں ۔
🛑 لیکن ایسا کیونکر ھوا ?? آئیے جانتے ھیں :
مولا علی علیہ السلام کے ایک بھائی تھے ۔ جنکا نام حضرت جعفر طیار (ع) تھا ۔ وہ اسلام قبول کرنیوالے اولین افراد میں سے تھے ۔ انکی زوجہ جناب اسما بنت عمیس نے بھی اسی وقت اسلام قبول کیا ۔ اور پھر اپنے شوھر کے ھمراہ حبشہ کیطرف ھجرت بھی کی ۔ حضرت جعفر طیار (ع) سے جناب اسما کے 3 بیٹے بھی پیدا ھوئے ۔
🛑 جناب اسما ایک نیک اور پرھیز گار اور اھلبیت )ع) سے ایک خاص تعلق اور اُنس و محبت رکھنے والی خاتون تھیں یہی وجہ ھے کہ بعض روایات کیمطابق وہ جناب سیدہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے غسل و کفن میں بھی شریک تھیں ۔ پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے میں جنگ موتہ میں حضرت جعفر طیار (ع) شہید ھو گئے ۔ اور انکی بیوی اسما بنت عمیس بیوہ ھو گئیں ۔ عرب میں رواج تھا ۔ کہ عورتیں طلاق یا بیوگی کیبعد مزید شادی بھی کرتی تھیں ۔ لہذا مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر کیساتھ جناب اسما نے شادی کی اور ان سے ایک بیٹا جسکا نام محمد بن ابوبکر تھا پیدا ھوئے ۔ ابھی محمد بن ابوبکر ڈھائی سال کے تھے کہ انکے والد حضرت ابو بکر کا انتقال ھو گیا ۔ اور یوں اسما بنت عمیس ایک بار پھر بیوہ ھو گئیں ۔ جناب اسما بنت عمیس نے 8 ھجری میں حضرت ابو بکر سے شادی کی ۔ [1]
اور 13 ھجری میں حضرت ابوبکر کیوفات ھوئی ۔ لہذا صرف 5 سال حضرت ابوبکر کے ساتھ رھیں ۔
❤️ مولا علی علیہ السلام سے شادی :
چونکہ اسما پہلے مولا علی (ع) کے بھائی کی زوجہ رھی تھیں ۔ اور اھلبیت (ع) سے ایک خاص محبت رکھتی تھیں اور انکے مرتبہ سے بھی آگاہ تھیں ۔ لہذا حضرت ابوبکر کی وفات کیبعد مولا علی علیہ السلام نے جناب اسما بنت عمیس کو رشتہ بھجوایا اور یوں جناب اسما مولا علی علیہ السلام کی زوجیت میں آ گئیں ۔ انکا بیٹا محمد بن ابوبکر چونکہ ابھی صرف ڈھائی سال کا تھا ۔ لہذا وہ بھی اپنی والدہ کے ساتھ مولا علی (ع) کے گھر آیا . اور یوں اس بچے کی ساری تربیت مولا علی علیہ السلام کے زیر سایہ ھوئی ۔ یہی وجہ تھی کہ محمد بن ابوبکر مولا علی علیہ السلام کے اصحاب خاص میں شمار ھوتے تھے ۔ اور مولا علی علیہ السلام انکو اپنا بیٹا کہتے تھے ۔
👈 یہاں ایک سوال پیدا ھوتا ھے :
کہ مولا علی (ع) نے جناب جعفر طیار (ع) کی شہادت کے فوراََ بعد ھی جناب اسما سے شادی کیوں نہ کی ??
🛑 اسکی وجہ یہ تھی . کہ اسوقت جناب فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا زندہ تھیں ۔ اور انکی موجودگی میں مولا علی (ع) دوسری شادی نہیں کر سکتے تھے ۔
❤️ خلفائے ثلاثہ کے بارے میں محمد بن ابوبکر کا نظریہ یہ تھا ۔ کہ انہوں نے خلافت کیحوالے سے حضرت علیؑ کو نظر انداز کیا ۔ اور خصوصاََ حضرت عثمان کے بارے میں وہ کہتے تھے ۔ کہ انہوں نے احکام خداوندی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت سے روگردانی کی ۔ [2] بعض روایات کیمطابق محمد بن ابوبکر تیسرے خلیفہ عثمان کے قتل میں براہ راست ملوث تھے ۔
🛑 محمد بن ابوبکر مولا علی (ع) کے جانثار صحابی تھے اور ھر جنگ میں مولا علی (ع) کا ساتھ دیا، حتی کہ جب حضرت عائشہ نے مولا علی ع سے جنگ کی تب بھی محمد بن ابی بکر نے حضرت عائشہ یعنی اپنی بہن کے خلاف جنگ کی اور مولا علی ع کا ساتھ دیا
جب معاویہ نے مولا علی (ع) کی بیعت سے انکار کیا اور شام میں اپنی الگ حکومت قائم کی ۔ تو جنگ صفین میں بھی محمد بن ابوبکر نے مولا علی علیہ السلام کا ساتھ دیا ۔ یعنی ھر مشکل میں محمد بن ابوبکر مولا علی (ع) کے ساتھی اور حمایتی رھے اور مولا علی (ع) نے ابھی انکو جنگوں میں اھم عہدوں پر فائز کیا ۔ اور اپنی خلافت کے دوران انکو مصر کا گورنر بھی بنایا ۔
❤️ محمد بن ابوبکر کی اولاد :
محمد بن ابوبکر کی اولاد میں سے ایک قاسم بن محمد بن ابوبکر تھے ۔ "قاسم" (وفات 92 یا 108 ق) ، جو اپنے زمانے میں مدینے کے فقیہ اور بڑے علماء میں سے تھے ۔ [3] اور یہ سب اھلبیت (ع) کی صحبت کا اثر تھا ۔جناب قاسم خود بھی امام سجاد (ع) اور امام باقرؑ (ع) کے خواص اور اصحاب میں سے تھے ۔ [4] ، قاسم نے مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر کے بیٹے عبد الرحمن کی بیٹی اسما سے شادی کی ۔ اور ان سے ایک بیٹی پیدا ھوئی ۔ جن کا نام فاطمہ یا قریبہ اور کنیت ام فروہ تھی ۔
❤️ نتیجہ و ماحصل :
قاسم بن محمد بن ابوبکر چونکہ امام سجاد علیہ السلام کے خاص اصحاب میں سے تھے اور قاسم کے والد محمد بن ابی بکر مولا علی علیہ السلام کے جانثار صحابیوں میں سے تھے اور محمد بن ابوبکر کی والدہ اسما بنت عمیس جناب جعفر طیار (ع) اور مولا علی علیہ السلام کی زوجہ رھی تھیں ۔ اسلیئے جناب ام فروہ کے عقائد اھل بیت علیہم السلام کے مطابق تھے ۔ اسی وجہ سے امام سجاد علیہ السلام نے قاسم سے انکی بیٹی ام فروہ کا رشتہ امام باقر علیہ السلام کیلیئے طلب کیا ۔ جسکو قاسم نے قبول کیا ۔ اور یوں امام باقر علیہ السلام کی شادی حضرت ابوبکر کی پڑپوتی سے ھوئی ۔
❤️ اب یہاں یہ بات بالکل واضح ھو گئی ۔ کہ امام باقر علیہ السلام کی شادی جناب ام فروہ سے اسلیئے نہیں ھوئی کہ وہ حضرت ابوبکر کی نسل میں سے تھیں ۔ یا اھلبیت (ع) کو خلیفہ اول سے کوئی خاص لگاؤ تھا ۔ بلکہ جناب ام فروہ کی شادی اسلیئے امام باقر علیہ السلام کے ساتھ ھوئی ۔ کیونکہ جناب ام فروہ ، انکے والد قاسم ، انکے دادا محمد بن ابوبکر دراصل مولا علی علیہ السلام کے اطاعت گزار اور خاص اصحاب میں سے تھے ۔
📚 اھلسنت کتب کے حوالہ جات :
[1] اصابہ جلد 8 صفحہ 9 ۔
[2] نصر ابن مزاحم منقری وقعۃ صفین صفحہ 118 ۔
ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ جلد 2 صفحہ 92 ۔
[3] مسعودی تنبیہ الاشراف صفحہ 264 ۔
[4] ابی الحدید شرح نہج البلاغہ جلد 3 صفحہ 190 ۔
حرزالدین مراقد المعارف جلد 2 صفحہ 249 ۔
❤️ اھلبیت (ع) سے بغض و عناد اور دشمنی کے حامل ناصبی و خارجی مخالفین اپنے لوگوں اور عوام کو اصل بات نہیں بتاتے ۔ بلکہ خیانت آمیز حاصل مطلب گفتگو کا ھی سہارا لیا جاتا ھے ۔ جبکہ مکتب تشیع تو ویسے ھی شخصیت کو نہیں بلکہ کردار کو دیکھتا ھے ۔
❤️ وہ کردار اگر ابوسفیان کی بیٹی ام حبیبہ زوجہ رسول (ص) میں نظر آ جائے ۔ تو اسکا بھی احترام کرتے ھیں ۔ مگر یہ احترام ابوسفیان کو کوئی فائدہ نہیں دیتا ۔ یہ کردار فرعون کی بیوی حضرت آسیہ (س) میں دکھائی دے ۔ تو اسکو بھی سلام کرتے ھیں اور انکا بھی احترام کرتے ھیں ۔ مگر یہ احترام فرعون کو لعنت سے نہیں بچاتا ۔
(مضمون ابھی جاری ھے ۔۔۔۔۔ !!)
وما علینا الا البلاغ المبین ہ ۔۔۔۔۔
💞❤️ PLEASE JOIN OUR 4 FACEBOOK & WITSAP ISLAMIC GROUPS :
(OUR PLEASURE)
1- ❤️ Madeenatul Elum .
(FB) Group . (فیسبک گروپ)
https://www.facebook.com/groups/558603597861931/
2- ❤️ Namaz e Wilayat .
(FB) Group . (فیسبک گروپ)
https://www.facebook.com/groups/211179529325017/
3- ❤️ Dua E Panjtan E Pak (S.A.W.W)
(FB) Group . (فیسبک گروپ)
https://www.facebook.com/groups/966653147050423/
4- ❤️ Wtsap Islamic Group :
Madeenatul Elum . (وٹس ایپ گروپ)
Follow this link to join my WhatsApp group Nmbr : 4 ۔ Thanks .
https://chat.whatsapp.com/JbJkuCdYmjA10LjS9Znhh0
Thanks a lot , 💞
Syed Fakhir Hussain Rizvi ..
& All Groups Admins..
Lahore , Gujranwala ,& Sialkot (Pakistan) ❤️
التماس دعا :
سید فاخر حسین رضوی -
Social Plugin